مانسہرہ (سردار سواتی کپیٹل نیوز)
یہ کہانی ہے 34 سالہ شعیب جو کے ڈبر کٹھ کا رہائشی ہے لیکن دراصل یہ ہم سب کی بے حسی کی کہانی ہے یہ لوگ آج بھی غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں ہہ آج بھی اپنی زندگی پر اختیار نہیں رکھتے اور بااثر لوگ نہ صرف ان کی زندگی کے زندگی کے فیصلے کرتے ہیں بلکہ ان سے ان پر عمل بھی کر وتے ہیں شعیب کی شادی 2009 میں ہوی جس کے دو بچے تھے تھے اس کی زندگی اس وقت خراب ہو گی جب وہ ایک حادثے میں معذور ہوگیا چار ماہ قبل اس کی بیوی اس کے اپنے والدین کے گھر گی اور شعیب اپنے بچوں کے ساتھ روزانہ اس انتظار میں تھا جو کب واپس آئے گی یہاں سے دوسری کہانی شروع ہوئی اس کی بیوی اپنے ایک آشنا کے ذساتھ فرار ہوگئی لڑکی کے گھر والوں نے نہ صرف کے یہ بات شع اپنا قانون اپنی عدالت یب سےچھپائی بلکہ جب وہ خود کچھ کرنے کا سوچ رہے ت تھے کہ یہاں سے سے وہ لوگ درمیان میں آگے آگے جو خود کو دوسروں کی قسمت کا مالک سمجھتے ہیں ہیں اور انہوں نے ایک جرگہ منعقد کیا خود عدالت لگاہی اور خود ہی فیصلہ دے دیا کہ جس کے ساتھ کی لڑکی بھاگ گئی تھی چار لاکھ کے عوض اس کی ہو گئ اور اس کا نکاح پر نکاح کر لیا شعیب نے جب احتجاج کیا تواس کو بتا دیا کہ بھئی تماری طلاق ہوگی ہے اور اپنی عدالت کا طلاق اس کو دے دیا اور ان کی عدالت کا طلاق نامہ جس میں معذور شعیب کا دستخط تھا لیکن طاقت کے نشے میں میں یہ جرگہ کے بھول گیا کہ وہ شعیب اپنا اپنا دستخط نہیں کر سکتا وہ نہ خواندہ ہے شناختی کارڈ پر بھی اس کا انگوٹھا ہے ۔اس بندے نے نے وہ تو یاد کی کی ل
یکن لیکن جلنے والوں کا فیصلہ اٹل تھا نہ بدلا اور اس کی بیوی کوئی بندے کے حوالے کر دی گئی اور اور ساتھ یہ تحریر کی جو کوئی بھی اس فیصلے کے خلاف ورزی کرے گا اسے کوپانچ لاکھ روپے جرمانہ ہوگا اور جرگے کا بڑا میاں نامی شخص اس کی ریکارڈنگ موجود ہے جس میں وہ دیدہ دلیری سے ساڑھے چار لاکھ روپے میں فروخت کرنے کا اقرار کر رہا ہے
0 Comments:
Post a Comment